اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وه جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔*
____________________
*قبولیت دعا کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں دوبارہ جنت میں آباد کرنے کے بجائے دنیا میں ہی رہ کر جنت کے حصول کی تلقین فرمائی اور حضرت آدم (عليه السلام) کے واسطے سے تمام بنو آدم کو جنت کا یہ راستہ بتلایا جارہا ہے کہ انبیا (عليهم السلام)کے ذریعے سے میری ہدایت (زندگی گزارنے کے احکام وضابطے) تم تک پہنچے گی، جو اس کو قبول کرے گا وہ جنت کا مستحق، اور بصورت دیگر عذاب الٰہی کا سزاوار ہوگا۔ (ان پر خوف نہیں ہوگا) کا تعلق آخرت سے ہے۔ أيْ: فِيمَا يَسْتَقْبِلُونَهُ مِنْ أَمْرِ الآخِرَةِ۔ اور (حزن نہیں ہوگا) کا تعلق دنیا سے۔ عَلَى مَا فَاتَهُمْ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا (جو فوت ہوگیا امور دنیا سے یا اپنے پیچھے دنیا میں چھوڑ آئے) جس طرح دوسرے مقام پر ہے، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقَى (طٰہ: 123) جس نے میری ہدایت کی پیروی کی، پس وہ (دنیا میں) گمراہ ہوگا اور نہ (آخرت میں) بدبخت۔) (ابن کثیر) گویا «لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ» کا مقام ہر مومن صادق کو حاصل ہے۔ یہ کوئی ایسا مقام نہیں جو صرف بعض اولیاء اللہ ہی کو حاصل ہو اور پھر اس ”مقام“ کا مفہوم بھی کچھ کا کچھ بیان کیا جاتا ہے۔ حالانکہ تمام مومنین و متقین بھی ”اولیاء اللہ“ ہیں اولیاء اللہ کوئی الگ مخلوق نہیں۔ ہاں البتہ اولیاء کے درجات میں فرق ہوسکتا ہے۔


الصفحة التالية
Icon