آسمانوں اور زمین میں جو ہے (سب) اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں*، وه زبردست باحکمت ہے.
____________________
* یہ تسبیح زبان حال سے نہیں، بلکہ زبان مقال سے ہے اسی لیے فرمایا گیا ہے، وَلَكِنْ لا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ (بني إسرائيل: 44) ”تم ان کی تسبیح نہیں سمجھ سکتے“۔ حضرت داود (عليه السلام) کے بارے میں آتا ہے کہ ان کے ساتھ پہاڑ بھی تسبیح کرتےتھے۔ (الانبیا:79) اگر یہ تسبیح حال یا تسبیح دلالت ہوتی تو حضرت داود (عليه السلام) کے ساتھ اس کو خاص کرنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی۔