اے مسلمانو! جب تم رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو* یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزه تر ہے**، ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے.
____________________
* ہر مسلمان نبی سے مناجات اور خلوت میں گفتگو کرنے کی خواہش رکھتا تھا، جس سے نبی (صلى الله عليه وسلم) کو خاصی تکلیف ہوتی۔ بعض کہتے ہیں کہ منافقین یوں ہی بلا وجہ نبی (صلى الله عليه وسلم) سے مناجات میں مصروف رہتے تھے، جس سے مسلمان تکلیف محسوس کرتے تھے، اس لیے اللہ نے یہ حکم نازل فرما دیا، تاکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) سے گفتگو کرنے کے رجحان عام کی حوصلہ شکنی ہو۔
**- بہتر اس لیے کہ صدقے سے تمہارے ہی دوسرے غریب مسلمان بھائیوں کو فائدہ ہوگا اور پاکیزہ تر اس لیے کہ یہ ایک عمل صالح اور اطاعت الٰہی ہے جس سے نفوس انسانی کی تطہیر ہوتی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ امر بطور استحباب کے تھا، وجوب کے لیے نہیں۔


الصفحة التالية
Icon