اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے* مگر جو گزر چکا ہے، یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راه ہے۔
____________________
*- زمانۂ جاہلیت میں سوتیلے بیٹے اپنے باپ کی بیوی سے (یعنی سوتیلی ماں سے) نکاح کر لیتے تھے، اس سے روکا جا رہا ہے، کہ یہ بہت ہی بے حیائی کا کام ہے وَلا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ کا عموم ایسی عورت سے نکاح کو ممنوع قرار دیتا ہے جس سے اس کے باپ نے نکاح کیا لیکن دخول سے قبل ہی طلاق دے دی۔ حضرت ابن عباس ! سے بھی یہ بات مروی ہے اور علماء اسی کے قائل ہیں۔ (تفسیر طبری)


الصفحة التالية
Icon