جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں*، یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں**، گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں دیوار کے سہارے سے لگائی ہوئیں***، ہر (سخت) آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں****۔ یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں.
____________________
* یعنی ان کے حسن وجمال اور رونق وشادابی کی وجہ سے۔
**- یعنی زبان کی فصاحت وبلاغت کی وجہ سے۔
***- یعنی اپنی درازئی قد اور حسن ورعنائی، عدم فہم اور قلت خیر میں ایسے ہیں گویا کہ دیوار پر لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں جو دیکھنے والوں کو تو بھلی لگتی ہیں لیکن کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔ یا یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے اور مطلب ہے کہ یہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کی مجلس میں اس طرح بیٹھتے ہیں جیسے دیوار کے ساتھ لگی ہوئی لکڑیاں ہیں جو کسی بات کو سمجھتی ہیں نہ جانتی ہیں۔ (فتح القدیر)
****- یعنی بزدل ایسے ہیں کہ کوئی زور دار آواز سن لیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم پر کوئی آفت نازل ہوگئی ہے۔ یا گھبرا اٹھتے ہیں کہ ہمارے خلاف کسی کاروائی کا آغاز تو نہیں ہورہا ہے۔ جیسے چور اور خائن کا دل اندر سے دھک دھک کر رہا ہوتا ہے۔


الصفحة التالية
Icon