اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے۔ (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پاگئے.*
____________________
* یعنی وہ ایک دوسرے کو کہتے رہے کہ آج کوئی باغ میں آکر ہم سے کچھ نہ مانگے جس طرح ہمارے باپ کے زمانے میں آیا کرتے تھے اور وہ اپنا حصہ لے جاتے تھے۔
**- حرد کے ایک معنی تو قوت و شدت 'کیے گئے ہیں جس کو مترجم مرحوم نے ”لپکے ہوئے“ سے تعبیر کیا ہے ۔بعض نے غصہ اور حسد کئے ہیں 'یعنی مساکین پر غیظ و غضب کا اظہار یا حسد کرتے ہوئے قادرین حال ہےیعنی اپنے معاملے کا انہوں نے اندازہ کر لیا، یا اپنے ارادے سے انہوں نے باغ پر قدرت حاصل کر لی، یا مطلب ہے مساکین پر انہوں نے قابو پا لیا۔