بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناه طلب کیا کرتے تھے* جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے.**
____________________
* زمانہ جاہلیت میں ایک رواج یہ بھی تھا کہ وہ سفر پر کہیں جاتےتو جس وادی یں قیام کرتے'وہاںھنات سے پناہ طلب کرتے 'جیسے علاقے کے بڑے آدمی اور رئیس سے پناہ طلب کی جاتی ہے ۔اسلام نے اس کو ختم کیا اور صرف ایک اللہ سے پناہ طلب کرنے کی تاکید کی۔
**- یعنی جب جنات نے یہ دیکھا کہ انسان ہم سے ڈرتے ہیں اور ہماری پناہ طلب کرتے ہیں تو ان کی سرکشی اور تکبر میں اضافہ ہوگیا۔رھقا، یہاں سرکشی، طغیانی اور تکبر کے مفہوم میں ہے ۔اس کے اصل معنی ہیں گناہ اور محارم کو ڈانکھنا یعنی ان کا ارتکاب کرنا۔