ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں۔*
____________________
* یہ آیات ایسے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئیں جو اپنا فیصلہ عدالت میں لے جانے کے بجائے سردارانِ یہود یا سردارانِ قریش کی طرف لے جانا چاہتے تھے۔ تاہم ان کا حکم عام ہے اور اس میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو کتاب وسنت سے اعراض کرتے ہیں اور اپنے فیصلوں کے لئے ان دونوں کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف جاتے ہیں۔ ورنہ مسلمانوں کا حال تو یہ ہوتا ہے ”إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا“۔(النور: 51) کہ جب انہیں اللہ ورسول (صلى الله عليه وسلم) کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو وہ کہتے ہیں کہ ”سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا“ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ“ یہی لوگ کامیاب ہیں۔