ہم نے اسے راه دکھائی اب خواه وه شکر گزار بنے خواه ناشکرا.*
____________________
* یعنی اسے سماعت اور بصارت کی قوتیں عطا کیں، تاکہ وہ سب کچھ دیکھ سکے اور سن سکے اور اس کے بعد اطاعت یا انکاری دونوں راستوں میں کسی ایک کا انتخاب کر سکے۔
**- یعنی مذکورہ قوتوں اور صلاحیتوں کے علاوہ ہم نے خود بھی انبیاء علیہ السلام، اپنی کتابوں اور داعیان حق کے ذریعے سے صحیح راستے کو بیان اور واضح کردیا ہے اب یہ اس کی مرضی ہے کہ اطاعت الہی کا راستہ اختیار کر کے شکر گزار بندہ بن جائے یا معصیت کا راستہ اختیار کر کے اس کا ناشکرا بن جائے۔ جیسے ایک حدیث میں نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا: «كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُوبِقُهَا أَوْ مُعْتِقُهَا»، (صحیح مسلم، کتاب الطهارة، باب فضل الوضوء) ”ہر شخص اپنے نفس کی خریدو فروخت کرتا ہے، پس اسے ہلاک کرتا ہے یا اسے آزاد کرالیتا ہے“۔ یعنی اپنے عمل و کسب کے ذریعے سے ہلاک یا آزاد کرالیتا ہے، اگر شر کمائے گا تو اپنے نفس کو ہلاک اور خیر کمائے گا تو نفس کو آزاد کرالے گا۔


الصفحة التالية
Icon