جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کر کھڑے ہوں گے* تو کوئی کلام نہ کر سکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وه ٹھیک بات زبان سے نکالے.**
____________________
* یہاں جبرائیل (عليه السلام) سمیت رُوحٌ کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں، امام ابن کثیر نے بنو آدم ( انسان ) کو اشبہ ( قرین قیاس ) قرار دیا ہے۔
**- یہ اجازت اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کو اور اپنے پیغمبروں کو عطا فرمائے گا اور وہ جو بات کریں گی حق وصواب ہی ہوگی، یا یہ مفہوم ہے کہ، اجازت صرف اسی کےبارے میں دی جائے گی جس نے درست بات کہی ہو۔ یعنی کلمہ توحید کا اقراری رہا ہو۔