اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے۔*
____________________
*یہ گو سالہ پرستی کا واقعہ اس وقت ہوا جب فرعونیوں سے نجات پانے کے بعد بنو اسرائیل جزیرہ نمائے سینا پہنچے. وہاں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (عليه السلام) کو تورات دینے کے لئے چالیس راتوں کے لئے کوہ طور پر بلایا، حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے جانے کے بعد بنی اسرائیل نے سامری کے پیچھے لگ کر بچھڑے کی پوجا شروع کردی۔ انسان کتنا ظاہر پرست ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کے باوجود اور نبیوں (حضرت ہارون وموسیٰ علیہما السلام) کی موجودگی کے باوصف بچھڑے کو اپنا (معبود) سمجھ لیا۔ آج کا مسلمان بھی شرکیہ عقائدواعمال میں بری طرح مبتلا ہے، لیکن وہ سمجھتا یہ ہے کہ مسلمان مشرک کس طرح ہوسکتا ہے؟ ان مشرک مسلمانوں نے شرک کو پتھر کی مورتیوں کے پجاریوں کے لئے خاص کردیا ہے کہ صرف وہی مشرک ہیں۔ جب کہ یہ نام نہاد مسلمان بھی قبروں پر قبوں کے ساتھ وہی کچھ کرتے ہیں جو پتھر کے پجاری اپنی مورتیوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ