(اور) محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہوں گے.*
____________________
* نَاصِبَةٌ کے معنی ہیں، تھک کر چور ہو جانا۔ یعنی انہیں اتنا پر مشقت عذاب ہوگا کہ اس سے ان کا سخت برا حال ہو گا۔ اس کا ایک دوسرا مفہوم یہ ہے کہ دنیا میں عمل کرکرے تھکے ہوئے ہوں گے یعنی بہت عمل کرتے رہے ہوں گے۔ لیکن وہ عمل باطل مذہب کے مطابق یا بدعات پر مبنی ہوں گے، اس لئے عبادات اور اعمال شاقہ کے باوجود جہنم میں جائیں گے۔ چنانچہ اسی مفہوم کی رو سے حضرت ابن عباس (رضي الله عنه) ما نے ”عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ“ سے نصاریٰ مراد لئے ہیں (صحيح البخاري تفسير سورة غاشية)۔