اور تجھ پر سے تیرا بوجھ ہم نے اتار دیا.*
____________________
* یہ بوجھ نبوت سے قبل چالیس سالہ دور زندگی سے متعلق ہے۔ اس دور میں اگرچہ اللہ نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو گناہوں سے محفوظ رکھا، کسی بت کے سامنے آپ (صلى الله عليه وسلم) سجدہ ریز نہیں ہوئے، کبھی شراب نوشی نہیں کی اور بھی دیگر برائیوں سے دامن کش رہے، تاکہ معروف معنوں میں اللہ کی عبادت واطاعت کا نہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کو علم تھا نہ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کی۔ اس لئے آپ (صلى الله عليه وسلم) کے دل ودماغ پر اس چالیس سالہ عدم عبادت وعدم اطاعت کا بوجھ تھا، جو حقیقت میں تو نہیں تھا، لیکن آپ (صلى الله عليه وسلم) کے احساس وشعور نے اسے بوجھ بنا رکھا تھا۔ اللہ نے اسے اتار دینے کا اعلان فرما کر آپ (صلى الله عليه وسلم) پر احسان فرمایا۔ یہ گویا وہی مفہوم ہے جو لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ (سورة الفتح) کا ہے۔ بعض کہتے ہیں، یہ نبوت کا بوجھ تھا، جسے اللہ نے ہلکا کر دیا، یعنی اس راہ کی مشکلات برداشت کرنے کا حوصلہ اور تبلیغ ودعوت میں آسانیاں پیدا فرما دیں۔


الصفحة التالية
Icon