آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئی ہیں*، اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھا رکھا ہے یعنی جنہیں تم تھوڑا بہت وه سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھی ہے** پس جس شکار کو وه تمہارے لئے پکڑ کر روک رکھیں تو تم اس سے کھا لو اور اس پر اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر کر لیا کرو***۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے واﻻ ہے۔
____________________
* اس سے وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو حلال ہیں۔ ہر حلال طیب ہے اور حرام خبیث۔
**- ”جَوَارِحُ“، ”جَارِحٌ“ کی جمع ہے جو کاسب (کمانے والا) کے معنی میں ہے۔ مراد شکاری کتا، باز، چیتا، شکرا اور دیگر شکاری پرندے اور درندے ہیں۔ ”مُكَلِّبِينَ“ کا مطلب ہے شکار پر چھوڑنے سے پہلے ان کو شکار کے لئے سدھایا گیا ہو۔ سدھانے کا مطلب ہے جب اسے شکار پر چھوڑا جائے۔ تو دوڑتا ہوا جائے، جب روک دیا جائے تو رک جائے اور بلایا جائے تو واپس آجائے۔
***- ایسے سدھائے ہوئے جانوروں کا شکار کیا ہوا جانور دو شرطوں کے ساتھ حلال ہے۔ ایک یہ کہ اسے شکار کے لئے چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لی گئی ہو۔ دوسری یہ کہ شکاری جانور شکار کرکے اپنے مالک کے لئے رکھ چھوڑے اور اسی کا انتظار کرے، خود نہ کھائے۔ حتیٰ کہ اگر اس نے اسے مار بھی ڈالا ہو، تب بھی وہ مقتول شکار شدہ جانور حلال ہوگا بشرطیکہ اس کے شکار میں سدھائے اور چھوڑے ہوئے جانور کے علاوہ کسی اور جانور کی شرکت نہ ہو۔ (صحيح بخاري، كتاب الذبائح والصيد مسلم، كتاب الصيد)۔