یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھا*، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے واﻻ ہے.
____________________
* یہ اشارہ ہے حضرت خولہ بنت مالک بن ثعلبہ (رضی الله عنها) کے واقعہ کی طرف، جن کے خاوند حضرت اوس بن صامت (رضي الله عنه) نے ان سے ظہار کر لیا تھا، ظہار کا مطلب ہے، بیوی کو یہ کہہ دینا أَنْتِ عَلَيَّ كَظَهْرِ أُمِّي (تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے) زمانۂ جاہلیت میں ظہار کو طلاق سمجھا جاتا تھا۔ حضرت خولہ (رضی الله عنها) سخت پریشان ہوئیں اس وقت تک اس کی بابت کوئی حکم نازل نہیں ہوا تھا۔ اس لیے وہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کے پاس آئیں تو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے بھی کچھ توقف فرمایا اور وہ آپ سے بحث وتکرار کرتی رہیں۔ جس پر یہ آیات نازل ہوئیں، جن میں مسئلہ ظہار اور اس کا حکم وکفارہ بیان فرما دیا گیا۔ (أبو داود، كتاب الطلاق، باب في الظهار) حضرت عائشہ (رضی الله عنها) فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کس طرح لوگوں کی باتیں سننے والا ہے کہ یہ عورت گھر کے ایک کونے میں نبی (صلى الله عليه وسلم) سے مجادلہ کرتی اور اپنے خاوند کی شکایﺖ کرتی رہی، مگر میں اس کی باتیں نہیں سنتی تھی۔ لیکن اللہ نے آسمانوں پر سے اس کی بات سن لی، (سنن ابن ماجه، المقدمة، باب فيما أنكرت الجهمية - صحيح بخاري میں بھی تعلیقاً اس کا مختصر ذکر ہے۔ كتاب التوحيد، باب قول الله تعالى وكان الله سمعا بصيرا)۔


الصفحة التالية
Icon