(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت* نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے.**
____________________
* یہ واقعہ سورۂ احقاف:29 کے حاشیہ میں گزر چکا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) وادی نخلہ صحابہ کرام کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ کچھ جنوں کا وہاں سے گزر ہوا تو انہوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کا قرآن سنا۔ جس سے وہ متاثر ہوئے۔ یہاں بتلایا جا رہا ہے کہ اس وقت جنوں کا قرآن سننا، آپ کے علم میں نہیں آیا، بلکہ وحی کے ذریعے سے ان کو اس سے آگاہ فرمایا گیا۔
**- عجبا 'مصدر ہے بطور مبالغہ یا مضاف محذوف ہے ۔ذا عجب یا مصدر اسم فاعل کے معنی ہے معجبا مطلب کہ ہم نے ایسا قرآن سنا ہے جو فصاحت و بلاغت میں بڑا عجیب ہے یا مواعظ کے اعتبار سے عجیب ہے یا برکت کے لحاظ نہایت تعجب انگیز ہے ۔(فتح القدیر)