آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا* کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعﺚ بنا**، کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطاکار.***
____________________
* یہ تابوت بہتا بہتا فرعون کے محل کے پاس پہنچ گیا، جو لب دریا ہی تھا اور وہاں فرعون کے نوکروں چاکروں نے پکڑ کر باہر نکال لیا۔
**- یہ لام عاقبت کے لیے ہے۔ یعنی انہوں نے تو اسے اپنا بچہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک بنا کر لیا تھا نہ کہ دشمن سمجھ کر۔ لیکن انجام ان کے اس فعل کا یہ ہوا کہ وہ ان کا دشمن اور رنج وغم کا باعث، ثابت ہوا۔
***- یہ ماقبل کی تعلیل ہے کہ موسیٰ (عليه السلام) ان کے لیے دشمن کیوں ثابت ہوئے؟ اس لیے کہ وہ سب اللہ کے نافرمان اور خطاکار تھے، اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر ان کے پروردہ کوہی ان کی ہلاکت کا ذریعہ بنا دیا۔