پس وه دو کمانوں کے بقدر فاصلہ ره گیا بلکہ اس سے بھی کم.*
____________________
* بعض نےترجمہ کیا ہے، دو ہاتھوں کے بقدر، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جبرائیل (عليه السلام) کی باہمی قربت کابیان ہے۔ اللہ تعالیٰ اور نبی ﹲ کی قربت کا اظہار نہیں ہے، جیساکہ بعض لوگ باورکراتے ہیں۔ آیات کے سیاق سے صاف واضح ہے کہ اس میں صرف جبرائیل (عليه السلام) اور پیغمبر کا بیان ہے۔ اسی قربت کے موقعے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل (عليه السلام) کو ان کی اصل شکل میں دیکھا اور یہ بعثت کے ابتدائی ادوار کا واقعہ ہے جس کا ذکر ان آیات میں کیا گیا، دوسری مرتبہ اصل شکل میں معراج کی رات دیکھا۔