ﰡ
قیامہ
میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی
اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے واﻻ ہو
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں
ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں
بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے
پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا
پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی
اور چاند بے نور ہو جائے گا
اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے
اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
نہیں نہیں کوئی پناہ گاه نہیں
آج تو تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاه ہے
آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاه کیا جائے گا
بلکہ انسان خود اپنے اوپر آپ حجت ہے
اگر چہ کتنے ہی بہانے پیش کرے
(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں
اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے
ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں
پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے ذمہ ہے
نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو
اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو
اس روز بہت سے چہرے تروتازه اور بارونق ہوں گے
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے
اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق اور) اداس ہوں گے
سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے واﻻ معاملہ کیا جائے گا
نہیں نہیں جب روح ہنسلی تک پہنچے گی
اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے واﻻ ہے؟
اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی
آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے
اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی
بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی
پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا
افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر
وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لیے
کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا
کیا وه ایک گاڑھے پانی کا قطره نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟
پھر وه لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا
پھر اس سے جوڑے یعنی نر وماده بنائے
کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زنده کردے