ﰡ
____________________
* چاشت ( ضُحًى) اس وقت کو کہتے ہیں، جب سورج بلند ہوتا ہے۔ یہاں مراد پورا دن ہے۔
____________________
* سَجَى کے معنی ہیں سکن، جب ساکن ہو جائے۔ یعنی جب اندھیرا مکمل چھا جائے، کیونکہ اس وقت ہر چیز ساکن ہو جاتی ہے۔
____________________
* جیسا کہ کافر سمجھ رہے ہیں۔
____________________
* یا آخرت دنیا سے بہتر ہے۔ دونوں مفہوم معانی کے اعتبار سے صحیح ہیں۔
____________________
* اس سے دنیا کی فتوحات اور آخرت کا اجر وثواب مراد ہے۔ اس میں وہ حق شفاعت بھی داخل ہے جو آپ (صلى الله عليه وسلم) کو اپنی امت کے گناہ گاروں کے لئے ملے گا۔
____________________
* یعنی باپ کے سہارے سے بھی تو محروم تھا، ہم نے تیری دست گیری اور چارہ سازی کی۔
____________________
- یعنی تجھے دین شریعت اور ایمان کا پتہ نہیں تھا، ہم نے تجھے راہ یاب کیا، نبوت سے نوازا اور کتاب نازل کی، ورنہ اس سے قبل تو ہدایت کے لئے سرگرداں تھا۔
____________________
* تونگر کا مطلب ہے، اپنے سوا تجھ کو ہر ایک سے بےنیاز کر دیا، پس تو فقر میں صابر اور غنا میں شاکر رہا۔ جیسے خود نبی (صلى الله عليه وسلم) کا بھی فرمان ہے کہ تونگری، ساز وسامان کی کثرت کا نام نہیں ہے، اصل تونگری دل کی تونگری ہے۔ ( صحيح مسلم، كتاب الزكاة، باب ليس الغنى عن كثرة العرض ) ۔
____________________
* بلکہ اس کے ساتھ نرمی واحسان کا معاملہ کر۔
____________________
* یعنی اس سے سختی اور تکبر نہ کر، اور نہ درشت اور تلخ لہجہ اختیار کر۔ بلکہ جواب بھی دینا ہو تو پیار اور محبت سے دو۔
____________________
* یعنی اللہ نے تجھ پر جو احسانات کئے ہیں، مثلاً ہدایت اور رسالت ونبوت سے نوازا، یتیمی کے باوجود تیری کفالت وسرپرستی کا انتظام کیا۔ تجھے قناعت وتونگری عطا کی وغیرہ۔ انہیں جذبات تشکر وممنونیت کے ساتھ بیان کرتا رہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے انعامات کا تذکرہ اور ان کا اظہار اللہ کو پسند ہے لیکن تکبر اور فخر کے طور پر نہیں بلکہ اللہ کے فضل وکرم اور اس کے احسان سے زیر بار ہوتے ہوئے اور اس کی قدرت وطاقت سے ڈرتے ہوئے کہ کہیں وہ ہمیں ان نعمتوں سے محروم نہ کر دے۔