ﰡ
____________________
* يَدَا، يَدٌ( ہاتھ ) کا تثنیہ ہے، مراد اس سے اس کا نفس ہے، جزبول کر کل مراد لیا گیا ہے یعنی ہلاک وبرباد ہوجائے۔ یہ بددعا ان الفاظ کے جواب میں ہے جو اس نے نبی (صلى الله عليه وسلم) کے متعلق غصے اور عداوت میں بولے تھے۔ وَتَبَّ ( اور وہ ہلاک ہوگیا ) یہ خبر ہے یعنی بد دعا کے ساتھ ہی اللہ نے اس کی ہلاکت اور بربادی کی خبر بھی دے دی۔ چنانچہ جنگ بدر کے چند روز بعد یہ عدسیہ بیماری میں مبتلا ہوا، جس میں طاعون کی طرح گلٹی سی نکلتی ہے، اسی میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ تین دن تک اس کی لاش یوں ہی پڑی رہی، حتیٰ کہ سخت بدبو دار ہوگئی۔ بالآخر اس کے لڑکوں نے بیماری کے پھیلنے اور عار کے خوف سے، اس کے جسم پر دور سے ہی پتھر اور مٹی ڈال کر اسے دفنا دیا۔ ( ایسر التفاسیر ) ۔
____________________
* کمائی میں اس کی رئیسانہ حیثیت اور جاہ ومنصب اور اس کی اولاد بھی شامل ہے۔ یعنی جب اللہ کی گرفت آئی تو کوئی چیز اس کے کام نہ آئی۔
____________________
* یعنی جہنم میں یہ اپنے خاوند کی آگ پر لکڑیاں لا لاکر ڈالے گی، تاکہ آگ مزید بھڑکے۔ یہ اللہ کی طرف سے ہوگا، یعنی جس طرح یہ دنیا میں اپنے خاوند کی، اس کے کفر وعناد میں، مددگار تھی، آخرت میں بھی عذاب میں اس کی مدد گار ہوگی۔ ( ابن کثیر ) بعض کہتے ہیں کہ وہ کانٹے دار جھاڑیاں ڈھو ڈھو کر لاتی اور نبی (صلى الله عليه وسلم) کے راستے میں لاکر بچھا دیتی تھی۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اس کی چغل خوری کی عادت کی طرف اشارہ ہے۔ چغل خوری کے لئے یہ عربی محاورہ ہے۔ یہ کفار قریش کے پاس جاکر نبی (صلى الله عليه وسلم) کی غیبت کرتی اور انہیں آپ (صلى الله عليه وسلم) کی عداوت پر اکساتی تھی۔ ( فتح الباري)
____________________
* جِيدٌ گردن۔ مَسَدٌ، مضبوط بٹی ہوئی رسی۔ وہ مونج کی یا کھجور کی پوست کی ہو یا آہنی تاروں کی۔ جیسا کہ مختلف لوگوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ وہ دنیا میں ڈالے رکھتی تھی جسے بیان کیا گیا ہے۔ لیکن زیادہ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جہنم میں اس کے گلے میں جو طوق ہوگا، وہ آہنی تاروں سے بٹا ہوا ہوگا۔ مَسَدٌ سے تشبیہ، اس کی شدت اور مضبوطی کو واضح کرنے کے لئے دی گئی ہے۔